حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، مرکزی جنرل سیکرٹری اصغریہ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن پاکستان برادر عاطف مہدی سیال نے کہا کہ ۴شعبان المعظم شب ولادت شھنشاھ وفا حضرت عباس علیہ السلام کی ولادتِ باسعادت کے موقعے پر اصغریہ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن پاکستان کے مرکزی جنرل سیکرٹری محترم برادر عاطف مہدی سیال نے بیان دیتے ہوے کہا کہ مولا عباس علیہ السلام کی پوری زندگی اپنے وقت کے امام کی اطاعت میں گذری ہے، مولا کی زندگی ہمارے لئے نمونہ عمل ہے اگر آپ انکی زندگی کا مطالعہ کریں گے تو ان میں بہت ساری خصوصیات ہیں، دور حاضر میں مولا کی دو خصوصیات ایسی ہیں جنہیں ہمیں اپنی زندگی میں اپنانا چاہیے، ایک شجاعت اور دوسری وفاداری، اگر آپ مولا کی شجاعت کو دیکہیں۔
1⃣ شجاعت
جنگ صفین میں لوگوں نے دیکھا کہ ایک پندرہ سالا نوجوان نقاب میں منہ چھپائے میدان میں گیا، اس نوجوان سے شجاعت، ثابت قدمی اور ہیبت نظر آرہی تھی اور وہ مبارز طلب کرنے لگا امیر شام نے ابوالشعشاء کو حکم کیا کہ ان کے ساتھ جنگ کرو۔ ابوالشعشاء کہنے لگا کہ شام کے لوگ مجہے ہزار سواروں کے برابر سمجھتے ہیں اور تم مجہے بچے سے لڑنے کے لئے بھیج رہے ہو میرے سات بیٹے ہیں ان میں سے ایک ئی اس کے لئے کافی ہے۔ اس کا بیٹا میدان میں آیا اور قتل ہو گیا اس کے باقی 6 بیٹے ایک کے بعد ایک قتل ہوتے گئے، ابوالشعشاء نے جب یہ حالت دیکہی تو اس کی نظر میں دنیا سیاہ ہو گئی اور پہر وہ خد میدان میں گیا لیکن حضرت عباس علیہ السلام کے ایک ئی وار سے قتل ہو گیا، یہ دیکھ کر کسی اور میں جرت نہیں ہوئی کہ آپ (ع) سے لڑنے کے لئے آتا، آپ اپنا گھوڑا لیکر امیر المومنین کے لشکر کی طرف واپس آئے، امیر المومنین کے لشکر کے سارے سپاہی حیران تھے اور اس پندرہ سالا جوان کو تعجب سے دیکھ رہے تھے منہ پر نقاب ہونے کی وجہ سے کوئی انہیں پہچان نہیں رہا تھا، امیر المومنین نے حضرت عباس (ع) کو طلب کیا اور انکے منہ سے نقاب ہٹایا تو سب نے دیکھا وہ پندرہ سالا جنگجو قمر بنی ہاشم علیہ السلام تھے۔
اس قدر شجاع نوجوان کی اپنے وقت کے امام کے ساتھ وفاداری کربلا میں دیکھیں
2⃣ وفاداری
شب عاشور حضرت عباس امام حسین علیہ السلام کی بارگاہ میں حاضر ہوتے ہیں اور فرماتے ہیں، اے بھائی! لشکر مخالف چلا آتا ہے، حضرت اٹھ کر کڑہے ہوے فرمایا، اے بھائی! ان سے پوچھو تمہارا مطالبہ کیا ہے؟ حضرت عباس بیس سوار لیکر جن میں زہیر ابن قین اور حبیب ابن مظاہر بہی تھے، لشکر مخالف کے سامنے آئے اور پوچھا تم کیا چاہتے ہو؟ ان لوگوں نے جواب دیا ہمیں حکم امیر پہنچا ہے کہ تم پر اطاعت یزید اور ابن زیاد پیش کریں اگر اطاعت کرو اس کے پاس بھج دیں ورنہ لڑیں۔ حضرت عباس نے فرمایا توقف کریں کہ یہ پیغام اپنے امام سے عرض کروں۔ سب نے توقف کیا اور کہا جلدی جواب دو۔ حضرت عباس تن و تنہا حضرت امام حسین علیہ السلام کی بارگاہ میں پہنچے، حضرت نے پیغام سن کر فرمایا، اے برادر! اگر ہو سکے لڑائی کل پر موقوف رہے، آج کی رات ہم عبادت خدا اور تلاوت قرآن میں بسر کریں، یہ سن کر حضرت عباس منافقین کے پاس گئے اور ایک رات کی مہلت طلب کی، عمر سعد نے ایک شخص کو ہمراہ حضرت عباس کے، خدمت امام عالیمقام میں بھیجا جب وہ شخص حاضر ہوا اس نے کہا آج شب کی مہلت دی ہے کل اگر اطاعت امیر کروگے تو ابن زیاد کے پاس چلیں گے ورنہ قتل کر دیں گے۔
دیکہیں ایک ایسا شجاع جوان جو کہ طاقتور دشمن کو بہی ایک وار سے قتل کر ڈالیں وہ انسان اپنے امام سے وفاداری کرتے ہوے اپنے مخالفین سے جنگ کرنے کے بجاء مہلت مانگ رہے ہیں اپنے امام کے حکم پر، دور حاضر میں ہمیں اپنے اندر شجاعت پیدا کرنی ہے اور اپنے وقت کے امام، امام زمانہ عج سے وفاداری کرتے ہوے انکے ظہور کے لئے کوشش کرنی ہے۔
تمام وفاداروں کی خدمت میں باوفائوں کے سردار حضرت مولا عباس علیہ السلام کی ولادت باسعادت بہت بہت مبارک ہو۔